دعا تک دین کو بدلتی ہے Secrets
دعا تک دین کو بدلتی ہے Secrets
Blog Article
مصیبتوں کے وقت جزع فزع کرنے کی ممانعت اور صبر سے کام لینے کی ترغیب۔
تجویز کردہ ترجمہتجویز کردہ ٹیکسٹ(متن)۔ (اختیاری) نسخ النص الحالي
حدیث: طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر اور اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے۔ تاہم خیر تو دونوں ہی میں ہے۔ جو چیز تمہارے لئے فائدہ مند ہو اس کی حرص رکھو اور اللہ سے مدد مانگو اور عاجز نہ بنو۔
وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ
راوی: وعن سلمان الفارسي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يرد القضاء إلا الدعاء ولا يزيد في العمر إلا البر " . رواه الترمذي
اگر کوئی شخص ایسا نہیں ہے تو اس کے لئے گمراہی لکھ دیتا ہے، ایسا اس شخص کے لئے ہوتا ہے جس کو اسلام کی دعوت دی جائے تو اس کا سینہ تنگ ہو کر آسمان کی جانب چڑھنے لگتا ہے، تو اللہ تعالی کی حکمت ایسے شخص کے ہدایت یافتہ ہونے کو مسترد کرتی ہے، الّا کہ اللہ تعالی اس کے دل میں نیا ولولہ پیدا فرما دے اور اس کے ارادوں کو صحیح سمت دے دے، اللہ تعالی تو ہر چیز پر قادر ہے، لیکن حکمت الہی کا تقاضا ہے کہ اسباب اور مسبب دونوں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے، دونوں الگ الگ نہیں ہو سکتے۔" اختصار کے ساتھ اقتباس مکمل ہوا۔
مستحب ہے کہ نبی ﷺ سے منقول جامع دعائیں مانگی جائیں، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
کے پی حکومت نے نو اور دس مئی کی تحقیقات کے لیے پشاور ہائیکورٹ کو دوبارہ خط لکھ دیا
وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَيَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ
مسلمان کو قبولیتِ دعا کے اوقات تلاش کرنے چاہییں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا: “کون سی دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے؟” تو آپ ﷺ نے فرمایا: (رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے آخر میں) ترمذی نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے حسن قرار دیا ہے۔
قَالَ الْغَزَالِيُّ فَإِنْ قِيلَ: فَمَا فَائِدَةُ الدُّعَاءِ مَعَ أَنَّ الْقَضَاءَ لَا مَرَدَّ لَهُ فَاعْلَمْ أَنَّ مِنْ جُمْلَةِ الْقَضَاءِ رَدُّ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ فَإِنَّ الدُّعَاءَ سَبَبُ رَدِّ الْبَلَاءِ وَوُجُودُ الرَّحْمَةِ كَمَا أَنَّ الْبِذْرَ سَبَبٌ لِخُرُوجِ النَّبَاتِ مِنَ الْأَرْضِ وَكَمَا أَنَّ التُّرْسَ يَدْفَعُ السَّهْمَ كَذَلِكَ الدُّعَاءُ يَرُدُّ الْبَلَاءَ انْتَهَى قُلْتُ: يَكْفِي فِي فَائِدَةِ الدُّعَاءِ أَنَّهُ عِبَادَةٌ وَطَاعَةٌ وَقَدْ أُمِرَ بِهِ الْعَبْدُ فَكَوْنُ الدُّعَاءِ ذَا فَائِدَةٍ لَا يَتَوَقَّفُ عَلَى مَا ذُكِرَ فَلْيُتَأَمَّلْ
حضرت محمد ھمارے پیارے نبی ہےاللہ تعالی نے نبی کریم کے ذریعے ہمیں یہ پیغام پہنچایا ہے کہ دنیا کے آخر تک کس طرح سے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں .شریع اصطلاح میں دعا کا مفہوم مدد طلب کرنا ہے .دعا بذات خود عبادت کا مقام رکھتی ہے رب کریم نت قران پاک میں فرمایا ہے کے "اور تمھارے رب نے فرمایا ہے کہ more info تم مجھ سے دعا طلب کرتے رہو ,میں تمھاری دعاؤں کو قبول کرتا رہو گا .
حقیقت میں دعا عبادت ہی ہے، جیسے کہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (دعا عبادت ہی ہے) ابو داود، ترمذی نے اسے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ۔
ہمارے نبی اور سید البشر محمد ﷺ نے صحابہ کیساتھ بدر میں جو دعا فرمائی تھی وہ اسلام کیلیے ابدی طور پر کار آمد اور کفر کیلیے سرمدی طور پر رسوائی کا باعث بنی ، فرمانِ باری تعالی ہے:
Report this page